
مشیت کو ہوئی منظور جب تخلیق عورت کی: ضرور پڑھیں
مشیت کو ہوئی منظور جب تخلیق عورت کی
اشارہ پا کے یوں گویا ہوئی ہر چیز فطرت کی
زمین بولی ،الٰہی اس کو میری عاجزی دینا
فلک بولا اسے میرا مذاقِ سرکشی دینا
کہا سورج نے اس پر روشنی قربان کرتا ہوں
قمر کہنے لگا، میں چاندنی قربان کرتا ہوں
پکاری کہکشاں اس پر، میری بیداریاں صدقے
ثریا نے کہا، میرا بھی تاجِ زرفشاں صدقے
کہا شب نے کہ میں اس کو ستاروں سے جِلا دوں گی
شفق بولی کہ میں رنگیں قبا اس پر لٹا دوں گی
صبا کہنے لگی ، اس میں خرام ناز میرا ہو
کلی بولی چٹک کر، شعلہِ آواز میرا ہو
کہا قوس و قزاح نے چھین لو رنگینیاں میری
کہا خلدِ بریں نے، لُوٹ لو شیرینیاں میری
گھٹاؤں نے کہا، معصوم رقت چاہیے اس میں
ٹرپ کر بجلیاں بولیں، شرارت چاہیے اس میں
بہاروں نے ادب سے عرض کی ، رعنائیاں حاضر
وہیں صبحِ قیامت بول اٹھی ، انگڑائیاں حاضر
سحر بولی میری نور افشانی اسے دینا
کہا شبنم نے میری پاک دامانی اسے دینا
کہا چشموں نے ، بےتابی ہماری بخش دے اس کو
پہاڑوں نے کہا، کچھ استواری بخش دے اس کو
کہا صبح وطن نے ، روحِ عشرت پیش کرتی ہوں
پکاری شام ِ غربت، داغِ حسرت پیش کرتی ہوں
حیاداری صدف نے پیش کی ،گوہر نے تابانی
خلش کانٹوں نے، شوخی لالہ نے، نرگس نے حیرانی
مشیت کے لبوں پر اک تبسم ہو گیا پیدا
اسی ہلکے تبسم سے ، تکلم ہو گیا زیادہ
صدائے کن سے ظاہر ہو گیا، شاہکار فطرت کا
ہزاروں ڈھنگ سے ڈھالا گیا پیکر لطافت کا
خدا نے بزمِ فطرت میں یہ شکل نازنین رکھ دی
تو الفت نے وفورِ شوق مین اپنی جبین رکھ دی
جب اس تصویر کی رخ پر خوشی کی لہر سی دوڑی
عناصر کے جمودِ آہنی میں زندگی دوڑی
ہم آغوشی کو اُٹھیں ،نو بہاریں لالہ زاروں سے
صداۓ دل ربا آنے لگی فطرت کے تاروں سے