مختصر شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
مختصر شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعرات، 3 اکتوبر، 2024

بے سبب بات بڑھانے کی ضرورت کیا ہے


بے سبب بات بڑھانے کی ضرورت کیا ہے
ہم خفا کب تھے منانے کی ضرورت کیا ہے

آپ کے دم سے تو دنیا کا بھرم ہے قائم
آپ جب ہیں تو زمانے کی ضرورت کیا ہے

تیرا کوچہ ترا در تیری گلی کافی ہے
بے ٹھکانوں کو ٹھکانے کی ضرورت کیا ہے

دل سے ملنے کی تمنا ہی نہیں جب دل میں
ہاتھ سے ہاتھ ملانے کی ضرورت کیا ہے


شاھد کبیر


منگل، 1 نومبر، 2022

وہ ہم سے آج بھی دامن کشاں چلے ہے میاں

 وہ ہم سے آج بھی دامن کشاں چلے ہے میاں 

کسی پہ زور ہمارا کہاں چلے ہے میاں 


جہاں بھی تھک کے کوئی کارواں ٹھہرتا ہے 

وہیں سے ایک نیا کارواں چلے ہے میاں 


جو ایک سمت گماں ہے تو ایک سمت یقیں 

یہ زندگی تو یوں ہی درمیاں چلے ہے میاں 


بدلتے رہتے ہیں بس نام اور تو کیا ہے 

ہزاروں سال سے اک داستاں چلے ہے میاں 


ہر اک قدم ہے نئی آزمائشوں کا ہجوم 

تمام عمر کوئی امتحاں چلے ہے میاں 


وہیں پہ گھومتے رہنا تو کوئی بات نہیں 

زمیں چلے ہے تو آگے کہاں چلے ہے میاں 


وہ ایک لمحۂ حیرت کہ لفظ ساتھ نہ دیں 

نہیں چلے ہے نہ ایسے میں ہاں چلے ہے میاں 


جاں نثاراختر



منگل، 22 فروری، 2022

جدائیوں کے زخم درد زندگی نے بھر دیے

 جدائیوں کے زخم درد زندگی نے بھر دیے 

تجھے بھی نیند آ گئی مجھے بھی صبر آ گیا 




جمعرات، 23 دسمبر، 2021

میں جو کانٹا ہوں تو چل مجھ سے بچا کر دامن...

 میں جو کانٹا ہوں تو چل مجھ سے بچا کر دامن...

میں ہوں گر پھول تو جُوڑے میں سجا لے مجھ کو...

- قتیل شفائی




ابھی سے لطف و مروت کا اہتمام نہ کر

 ابھی سے لطف و مروت کا اہتمام نہ کر

نظر کو تیر لبوں کو ابھی سے جام نہ کر


ابھی نہ شانے سے ڈھلکا تو ریشمی آنچل

حسین شام ہے ایسے میں قتل عام نہ کر

- صابر دت




جمعرات، 4 اگست، 2016

ابھی تو مل کرچلتےہیں سمندر کی مسافت میں

ابھی تو مل کرچلتےہیں سمندر کی مسافت میں
پھر اس کے بعد دیکھیں گے کنارہ کون کرتا ہے

گٹھائیں کون لاتا ہے میری آنکھوں کے موسم میں
پھر اس کے بعد بارش کا نظارہ کون کرتا ہے  ♥


بدھ، 3 اگست، 2016

گلے لگ کر کوئی روئے، ندامت ہوتو ایسی ہو: مزید پڑھیں

اثر دل پر کرے شکوہ شکایت ہوتو ایسی ہو
گلے لگ کر کوئی روئے، ندامت ہوتو ایسی ہو

یہی محسوس ہوجیسے کہ صدیاں گزاری ہیں
فقط اک پل کی فرقت میں اذیت ہوتو ایسی ہو

مجھے کانٹا چبھے اور اس کی آنکھوں سے لہو نکلے
تعلق ہوتو ایسا ہو محبت ہوتو ایسی ہو


منگل، 21 جون، 2016

خوش تو ہيں ہم بھي جوانوں کي ترقي سے مگر

خوش تو ہيں ہم بھي جوانوں کي ترقي سے مگر
لب خنداں سے نکل جاتي ہے فرياد بھي ساتھ

ہم سمجھتے تھے کہ لائے گي فراغت تعليم
کيا خبر تھي کہ چلا آئے گا الحاد بھي ساتھ 

علامہ اقبالؒ

اس کی تعظیم فرشتے بھی کیا کرتے ہیں

اس کی تعظیم فرشتے بھی کیا کرتے  ہیں
اوڑھ لیتی ہے جو بیٹی حیاء کی چادر

2

حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی  
خداکرے کہ جوانی تری رہے بے داغ



نہ رہنماؤں کی مجلس میں لے چلو مجھ کو

نہ رہنماؤں کی مجلس میں لے چلو مجھ کو
میں بے ادب ہوں ہنسی آگئی تو کیا ہوگا

2

اک آگ تھی کہ راکھ میں پوشیدہ تھی کہیں
اک جسم تھا کہ روح سے مصروفِ جنگ تھا
(حمایت علی شاعر)



لاکھ چھپتے ہومگرچھپ کے بھی مستورنہیں

لاکھ چھپتے ہومگرچھپ کے بھی مستورنہیں
تم عجب چیز ہو، نزدیک نہیں دور نہیں

2

اے خاک نشینو اُٹھ بیٹھو، وہ وقت قریب آ پہنچا ہے
جب تخت گِرائے جائیں گے، جب تاج اُچھالے جائیں گے


جمعہ، 17 جون، 2016

پھر ساون رت کی پون چلی تم یاد آئے

پھر ساون رت کی پون چلی تم یاد آئے
پھر پتوں کی پازیب بجی تم یاد آئے

پھر کونجیں بولیں گھاس کے ہرے سمندر میں
رت آئی پیلے پھولوں کی تم یاد آئے

پھر کاگا بولا گھر کے سونے آنگن میں
پھر امرت رس کی بوند پڑی تم یاد آئے

پہلے تو میں چیخ کے رویا اور پھر ہنسنے لگا
بادل گرجا بجلی چمکی تم یاد آئے

دن بھر تو میں دنیا کے دھندوں میں کھویا رہا
جب دیواروں سے دھوپ ڈھلی تم یاد آئے
(ناصر کاظمی)

لوگ پوچھتے ہیں آنكھوں کی سُرخی کی وجہ

لوگ پوچھتے ہیں آنكھوں کی سُرخی کی وجہ  
کیسے کہوں کچھ حسیں یادیں سونے نہیں دیتیں


لوگ تو اُکتا جاتے ہیں بار بار کے کام سے

لوگ تو اُکتا جاتے ہیں بار بار کے کام سے
میں ہوں کہ اب تک اِک تیری آس ہے



مشہور اشاعتیں

مشہور اشاعتیں