منگل، 1 نومبر، 2022

وہ ہم سے آج بھی دامن کشاں چلے ہے میاں

 وہ ہم سے آج بھی دامن کشاں چلے ہے میاں 

کسی پہ زور ہمارا کہاں چلے ہے میاں 


جہاں بھی تھک کے کوئی کارواں ٹھہرتا ہے 

وہیں سے ایک نیا کارواں چلے ہے میاں 


جو ایک سمت گماں ہے تو ایک سمت یقیں 

یہ زندگی تو یوں ہی درمیاں چلے ہے میاں 


بدلتے رہتے ہیں بس نام اور تو کیا ہے 

ہزاروں سال سے اک داستاں چلے ہے میاں 


ہر اک قدم ہے نئی آزمائشوں کا ہجوم 

تمام عمر کوئی امتحاں چلے ہے میاں 


وہیں پہ گھومتے رہنا تو کوئی بات نہیں 

زمیں چلے ہے تو آگے کہاں چلے ہے میاں 


وہ ایک لمحۂ حیرت کہ لفظ ساتھ نہ دیں 

نہیں چلے ہے نہ ایسے میں ہاں چلے ہے میاں 


جاں نثاراختر



کوئی تبصرے نہیں:
Write تبصرے

مشہور اشاعتیں

مشہور اشاعتیں