عاشقی شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
عاشقی شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ، 3 فروری، 2023

اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ تو میں تمہارا

 اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ تو میں تمہارا 

یا اس پہ مبنی کوئی تأثر کوئی اشارا تو میں تمہارا 


غرور پرور انا کا مالک کچھ اس طرح کے ہیں نام میرے 

مگر قسم سے جو تم نے اک نام بھی پکارا تو میں تمہارا 


تم اپنی شرطوں پہ کھیل کھیلو میں جیسے چاہے لگاؤں بازی 

اگر میں جیتا تو تم ہو میرے اگر میں ہارا تو میں تمہارا 


تمہارا عاشق تمہارا مخلص تمہارا ساتھی تمہارا اپنا 

رہا نہ ان میں سے کوئی دنیا میں جب تمہارا تو میں تمہارا 


تمہارا ہونے کے فیصلے کو میں اپنی قسمت پہ چھوڑتا ہوں 

اگر مقدر کا کوئی ٹوٹا کبھی ستارا تو میں تمہارا 


یہ کس پہ تعویذ کر رہے ہو یہ کس کو پانے کے ہیں وظیفے 

تمام چھوڑو بس ایک کر لو جو استخارہ تو میں تمہارا 


عامر میر



منگل، 1 نومبر، 2022

اردو شاعری - آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

 آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو 

سایہ کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو 


جب شاخ کوئی ہاتھ لگاتے ہی چمن میں 

شرمائے لچک جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو 


صندل سے مہکتی ہوئی پر کیف ہوا کا 

جھونکا کوئی ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو 


اوڑھے ہوئے تاروں کی چمکتی ہوئی چادر 

ندی کوئی بل کھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو 


جب رات گئے کوئی کرن میرے برابر 

چپ چاپ سی سو جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو 



جمعرات، 23 دسمبر، 2021

ابھی سے لطف و مروت کا اہتمام نہ کر

 ابھی سے لطف و مروت کا اہتمام نہ کر

نظر کو تیر لبوں کو ابھی سے جام نہ کر


ابھی نہ شانے سے ڈھلکا تو ریشمی آنچل

حسین شام ہے ایسے میں قتل عام نہ کر

- صابر دت




بدھ، 27 جولائی، 2016

خوبصورت شاعری، اک سرور شوق میں کچھ گنگنائیں چوڑیاں

ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﻧﮯ ﺟﺐ ﮐﻼﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﺠﺎﺋﯿﮟ ﭼﻮﮌﯾﺎﮞ
ﺍﮎ ﺳُﺮﻭﺭِ ﺷﻮﻕ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﮔُﻨﮕُﻨﺎﺋﯿﻦ ﭼﻮﮌﯾﺎﮞ

ﻣﻮﺳﻢِ ﺑﺮﺳﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﮍﻭﮞ ﭘﮧ ﺟﮭﻮﻟﮯ ﺟﺐ ﭘﮍﮮ
ﺳﺎﺗﮫ ﻣﻞ ﮐﮯ ﻧﺎﺯﻧﯿﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﮩﺎﺋﯿﮟ ﭼﻮﮌﯾﺎﮞ

ﮨﺎﺗﮫ ﺍﭨﮭﺎ ﺁﺩﺍﺏ ﮐﻮ ﺟﺐ ﺭﻭﺑﺮﻭ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﮐﮯ
ﭼﮭﻦ ﭼﮭﻨﺎﭼﮭﻦ، ﭼﮭﻦ ﭼﮭﻨﺎﭼﮭﻦ،ﭼﮭﻦ ﭼﮭﻨﺎﺋﯿﮟ ﭼﻮﮌﯾﺎﮞ

ﭼﻮﮌﯾﻮﮞ ﺳﮯ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﻝ ﮐﺎ ﺭﺷﺘﮧ ﮬﮯ ﮐﻮﺋﯽ
ﮐﯽ ﺳﺠﻦ ﺳﮯ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﻓﺮﻣﺎﺋﺶ ﻣﻨﮕﺎﺋﯿﮟ ﭼﻮﮌﯾﺎﮞ

ﺟﺐ ﮐﺒﮭﯽ ﺳّﭽﯽ ﺭﻓﺎﻗﺖ ﺗﻢ ﮐﻮ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮩﯿﮟ
ﺗﻮ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﯿﻨﺎ ﮐﮧ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺭﺍﺱ ﺁﺋﯿﮟ ﭼﻮﮌﯾﺎﮞ

ﮬﮯ ﺩﻋﺎﻣﯿﺮﯼ ﮐﻼﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﺠﻦ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﯽ
ﻣﺮﺗﮯ ﻣﺮﺗﮯ ﺟﮕﻤﮕﺎﺋﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﺎﺋﯿﮟ ﭼﻮﮌﯾﺎﮞ

‏( ﻣﻮﻧﺎ ﺷﮩﺎﺏ ‏)


بدھ، 6 جولائی، 2016

اَدائیں حشر جگائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،

اَدائیں حشر جگائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،
خیال حرف نہ پائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،

چمن کو جائے تو دَس لاکھ نرگسی غنچے،
زَمیں پہ پلکیں بچھائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،

اُداس غنچوں نے جاں کی اَمان پا کے کہا،
لبوں سے تتلی اُڑائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،

یہ شوخ تتلیاں ، بارِش میں اُس کو دیکھیں تو،
اُکھاڑ پھینکیں قبائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،

حلال ہوتی ہے پہلی نظر تو حشر تلک،
حرام ہو جو ہٹائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،

غزال نقشِ قدم چوم چوم کر پوچھیں،
کہاں سے سیکھی اَدائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،

جفا پہ اُس کی فدا کر دُوں سوچے سمجھے بغیر،
ہزاروں ، لاکھوں وَفائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے،

تمام آئینے حیرت میں غرق سوچتے ہیں،
اُسے یہ کیسے بتائیں، وُہ اِتنا دِلکش ہے

ہفتہ، 2 جولائی، 2016

تُونےزُلفوں کوبہت............. سرپہ چڑھارکھاہے

رُخ پہ لہراتی ہیں کبھی شانوں سےاُلجھ پڑتی ہیں
تُونےزُلفوں کوبہت............. سرپہ چڑھارکھاہے


مشہور اشاعتیں

مشہور اشاعتیں