جمعہ، 17 جون، 2016

ہونٹوں پہ ساحلوں کی طرح تشنگی رہی

ہونٹوں پہ ساحلوں کی طرح تشنگی رہی
میں چپ ہوا تو میری انا چیختی رہی

اک نام کیا لکھاتیرا ساحل کی ریت پر
پھر عمر بھر ہوا سے میری دشمنی رہی

سڑکوں پہ سرد رات رہی میری ہمسفر
آنکھوں میں میرے ساتھ تھکن جاگتی رہی

یادوں سے کھیلتی رہی تنہائی رات بھر
خوشبو کے انتظار میں شب بھیگتی رہی

وہ لفظ لفظ مجھ پہ اترتا رہا محسن
سوچوں پہ اس کے نام کی تختی لگی رہی
(محسن نقوی)

کوئی تبصرے نہیں:
Write تبصرے

مشہور اشاعتیں

مشہور اشاعتیں