بدھ، 17 جنوری، 2024

تشنگی آنکھوں میں اور دریا خیالوں میں رہے : احمد فراز


تشنگی آنکھوں میں اور دریا خیالوں میں رہے

ہم نوا گر، خوش رہے جیسے بھی حالوں میں رہے

دیکھنا اے رہ نوردِ شوق! کوئے یار تک

کچھ نہ کچھ رنگِ حنا پاؤں کے چھالوں میں رہے

ہم سے کیوں مانگے حسابِ جاں کوئی جب عمر بھر

کون ہیں، کیا ہیں، کہاں ہیں؟ ان سوالوں میں رہے

بدظنی ایسی کہ غیروں کی وفا بھی کھوٹ تھی

سوئے ظن ایسا کہ ہم اپنوں کی چالوں میں رہے

ایک دنیا کو میری دیوانگی خوش آ گئی

یار مکتب کی کتابوں کے حوالوں میں رہے

عشق میں دنیا گنوائی ہے نہ جاں دی ہے فراز

پھر بھی ہم اہلِ محبت کی مثالوں میں رہے

احمد فراز

جمعہ، 24 نومبر، 2023

اداسی اک اسیری ہے اداسی سے گھرا ہوں میں : شاعر عدنان حامد

اداسی اک اسیری ہے اداسی سے گھرا ہوں میں 

اداسی ہی اداسی ہے اداسی سے گھرا ہوں میں 


اداسی اور اداسی اور اداسی اور اداسی بس 

اداسی مجھ پہ حاوی ہے اداسی سے گھرا ہوں میں 


یقیں تیرا تھا بس مجھ کو خدارا کیوں کروں میں اب 

تری ہستی خیالی ہے اداسی سے گھرا ہوں میں 


بھٹکتا در بہ در رہتا ہوں میں وحشت کے سائے میں 

مری مردہ جوانی ہے اداسی سے گھرا ہوں میں 


پرستش کر رہا ہوں آج کل میں بس اداسی کی 

اداسی جاودانی ہے اداسی سے گھرا ہوں میں 


ہلاک عشق ہوں یاروں مجھے مارا محبت نے 

مری غمگیں کہانی ہے اداسی سے گھرا ہوں میں 


تعلق ہے سیاست کا یہاں ہر بات سے حامدؔ 

اداسی بھی سیاسی ہے اداسی سے گھرا ہوں میں 




اردو عزل ۔ طویل تر ہے سفر مختصر نہیں ہوتا

 طویل تر ہے سفر مختصر نہیں ہوتا 

محبتوں کا شجر بے ثمر نہیں ہوتا 


پھر اس کے بعد کئی لوگ مل کے بچھڑے ہیں 

کسی جدائی کا دل پر اثر نہیں ہوتا 


ہر ایک شخص کی اپنی ہی ایک منزل ہے 

کوئی کسی کا یہاں ہم سفر نہیں ہوتا 


تمام عمر گزر جاتی ہے کبھی پل میں 

کبھی تو ایک ہی لمحہ بسر نہیں ہوتا 


یہ اور بات ہے وہ اپنا حال دل نہ کہے 

کوئی بھی شخص یہاں بے خبر نہیں ہوتا 



عجیب لوگ ہیں یہ اہل عشق بھی اخترؔ 

کہ دل تو ہوتا ہے پر ان کا سر نہیں ہوتا 

جمعہ، 3 فروری، 2023

اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ تو میں تمہارا

 اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ تو میں تمہارا 

یا اس پہ مبنی کوئی تأثر کوئی اشارا تو میں تمہارا 


غرور پرور انا کا مالک کچھ اس طرح کے ہیں نام میرے 

مگر قسم سے جو تم نے اک نام بھی پکارا تو میں تمہارا 


تم اپنی شرطوں پہ کھیل کھیلو میں جیسے چاہے لگاؤں بازی 

اگر میں جیتا تو تم ہو میرے اگر میں ہارا تو میں تمہارا 


تمہارا عاشق تمہارا مخلص تمہارا ساتھی تمہارا اپنا 

رہا نہ ان میں سے کوئی دنیا میں جب تمہارا تو میں تمہارا 


تمہارا ہونے کے فیصلے کو میں اپنی قسمت پہ چھوڑتا ہوں 

اگر مقدر کا کوئی ٹوٹا کبھی ستارا تو میں تمہارا 


یہ کس پہ تعویذ کر رہے ہو یہ کس کو پانے کے ہیں وظیفے 

تمام چھوڑو بس ایک کر لو جو استخارہ تو میں تمہارا 


عامر میر



جتنی اچھی باتیں ہیں

 جتنی اچھی باتیں ہیں 

ساری تیری باتیں ہیں 


جن میں تیرا ذکر نہیں 

وہ بھی کوئی باتیں ہیں 


جو چٹکی میں کہتے ہو 

سوچی سمجھی باتیں ہیں 


تیرا میرا کوئی نہیں 

تیری میری باتیں ہیں 


دیواروں کے ہونٹوں پر 

ٹوٹی پھوٹی باتیں ہیں 


جتنا پیارا چہرہ ہے 

اتنی پیاری باتیں ہیں 


نیا نیا تو دکھتا ہوں 

وہی پرانی باتیں ہیں 


اک انجانے نمبر پر 

خاموشی ہی باتیں ہیں 


شعروں سے تم دور رہو 

چکنی چپڑی باتیں ہیں 


جنہیں مکمل جانا تھا 

وہی ادھوری باتیں ہیں 


ان کے رنگ بھی ہوتے ہیں 

یہ جو نیلی باتیں ہیں 


الیاس بابر اعوان




منگل، 1 نومبر، 2022

وہ ہم سے آج بھی دامن کشاں چلے ہے میاں

 وہ ہم سے آج بھی دامن کشاں چلے ہے میاں 

کسی پہ زور ہمارا کہاں چلے ہے میاں 


جہاں بھی تھک کے کوئی کارواں ٹھہرتا ہے 

وہیں سے ایک نیا کارواں چلے ہے میاں 


جو ایک سمت گماں ہے تو ایک سمت یقیں 

یہ زندگی تو یوں ہی درمیاں چلے ہے میاں 


بدلتے رہتے ہیں بس نام اور تو کیا ہے 

ہزاروں سال سے اک داستاں چلے ہے میاں 


ہر اک قدم ہے نئی آزمائشوں کا ہجوم 

تمام عمر کوئی امتحاں چلے ہے میاں 


وہیں پہ گھومتے رہنا تو کوئی بات نہیں 

زمیں چلے ہے تو آگے کہاں چلے ہے میاں 


وہ ایک لمحۂ حیرت کہ لفظ ساتھ نہ دیں 

نہیں چلے ہے نہ ایسے میں ہاں چلے ہے میاں 


جاں نثاراختر



اردو شاعری - آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

 آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو 

سایہ کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو 


جب شاخ کوئی ہاتھ لگاتے ہی چمن میں 

شرمائے لچک جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو 


صندل سے مہکتی ہوئی پر کیف ہوا کا 

جھونکا کوئی ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو 


اوڑھے ہوئے تاروں کی چمکتی ہوئی چادر 

ندی کوئی بل کھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو 


جب رات گئے کوئی کرن میرے برابر 

چپ چاپ سی سو جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو 



بدھ، 16 مارچ، 2022

مولانا رومی کی ایک مشہور کہاوت ہے کہ

 مولانا رومی کی ایک مشہور کہاوت ہے کہ 





مولانا رومی ؒ کی کہاوت

 اکیلا رہنا بری صحبت میں رہنے سے 

ہزار درجہ بہتر ہے۔





مشہور اشاعتیں

مشہور اشاعتیں